پاکستاندنیا

موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے امریکا اور چین اپنے اختلافات ایک طرف رکھیں، بلاول بھٹو

بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر امریکا اور چین مل کر کردار ادا نہیں کریں گے تو ہم موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے

وزیر خارجہ نے یہ ریمارکس امریکا اور چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اور خاص طور پر سیلاب کی تباہ کاریوں کے تناظر میں دونوں ممالک کی جانب سے وعدوں اور امداد کے حوالے سے امریکی میگزین ’فارن پالیسی‘ کے ایڈیٹر ان چیف روی اگروال سے گفتگو کرتے ہوئے دیے۔

روی اگروال کی جانب سے سوال کیا گیا کہ رواں سال کے تباہ کن سیلاب کے بعد چین، پاکستان کی مدد کے لیے آگے نہیں آیا اور معاشی بحران کا شکار سری لنکا بھی چین سے زیادہ مدد حاصل نہ کرسکا۔

جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ’سری لنکا یا پاکستان کے ساتھ چین کیا معاملات کرتا ہے، یہ مکمل طور پر چین کا اپنا فیصلہ ہے، بالکل اسی طرح جیسے اس صورتحال میں امریکا کے ان دونوں ممالک کے ساتھ معاملات، 100 فیصد امریکا کے اپنے فیصلے پر منحصر ہیں‘۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ’چین اور امریکا کے درمیان مسابقت کا سبب بننے کے بجائے میں چاہوں گا کہ پاکستان وہ کردار ادا کرتا رہے جو ہم ماضی میں کرتے رہے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نے ہمیشہ چین اور امریکا کے درمیان پُل کا کردار ادا کیا جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہوئے، خاص طور پر ایسے وقت میں ہم کسی بھی کشیدگی کو بڑھانا یا جیو پولیٹیکل فٹ بال بننے میں کوئی کردار ادا نہیں کرنا چاہتے جب ملک سیلاب میں گھرا ہوا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جغرافیائی سیاسی تقسیم کے اس دور میں، میں موسمیاتی تبدیلی کے لیے مل کر کام کرنے کے لیے ان دونوں عالمی طاقتوں کو متحد کرکے ایک پُل کا کردار ادا کرنا چاہتا ہوں‘۔

وزیر خارجہ نے امید ظاہر کی کہ ’امریکا اور چین، دونوں ممالک کے دوست کے طور پر شاید پاکستان کی منفرد حیثیت اس معاملے میں باہمی تعاون کا سبب بن سکتی ہے‘۔

بلاول بھٹو کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب چین اور امریکا پاکستان کو قرضوں اور سیلاب سے نجات کے لیے ملنے والی امداد کے حوالے سے لفظی جنگ میں مصروف ہیں۔

26 ستمبر کو امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے اس مشکل وقت میں پاکستان کے لیے امریکا کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ چین سے قرضوں میں ریلیف حاصل کرے۔

ان ریمارکس پر چین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وینبن نے انٹونی بلنکن کے اس بیان کو امریکا کی جانب سے پاک-چین تعلقات کے خلاف بلاجواز تنقید قرار دیا اور امریکا پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے عوام کے لیے کچھ بامعنی اور فائدہ مند کردار ادا کرے۔

وزیر خارجہ نے دونوں عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ اپنے اختلافات کو ایک طرف رکھیں اور موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کریں۔

سیلاب سے نمٹنے کیلئے امداد لائق تحسین لیکن آٹے میں نمک کے برابر ہے’

بلاول بھٹو نے تباہ کن سیلاب سے نمٹنے کے لیے پاکستان کو اب تک ملنے والی غیر ملکی امداد کے بارے میں بھی بات کی۔

انہوں نے پاکستان کی جانب سے مدد کی اپیلوں پر عالمی ردعمل کی تعریف کی لیکن اسے ملک کی ضرورت کے مقابلے میں آٹے میں نمک کے مترادف قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم ابھی بھی ابتدائی مراحل میں ہیں اور اپنے نقصان کی ضروریات کا جائزہ لے رہے ہیں، اب تک ہم نے صرف ہنگامی اپیلیں کی ہیں جس کا ہمیں نہ صرف امریکا بلکہ تمام دوست ممالک کی جانب سے شاندار جواب ملا ہے لیکن یہ سب آٹے میں نمک کے برابر ہے‘۔

وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کو سیلاب کے سبب پہنچنے والے نقصان کی شدت کا اندازہ اس کے لیے درکار رقم کے تخمینے کے بعد ہوگا، فی الوقت یہ صرف ایک اندازہ ہے کہ ملک کو مجموعی طور پر 30 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا ہے‘۔

بلاول نے اپنے دورہ امریکا کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کے 77ویں اجلاس اور دیگر مختلف فورمز پر اپنے ملک کی حالت زار کو اجاگر کرنے میں کامیاب رہے‘۔

کوپ 27 کے آئندہ سربراہی اجلاس میں ’گرین مارشل پلان‘ پر پیشرفت کے امکانات کے حوالے سے سوال کے جواب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ ’مجھے ایسا نہیں لگتا کہ ہمیں اس لیے کوشش کرنا چھوڑ دینا چاہیے کہ امیدیں ختم ہو گئی ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نے ماحولیاتی انصاف کے بارے میں بات کی اور اسے ایک تضاد کے طور پر دیکھنے کے بجائے امریکی صدر اور یورپ کے کئی ممالک کے رہنماؤں کے بیان کردہ مؤقف کے تسلسل کے طور پر دیکھوں گا، ہمیں اس شعبے میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے‘۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
mersin eskort - eskort - SEO -

boşanma avukatı