پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ (ق) نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کے تقرر کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کردیا
پرویز الہیٰ اور پی ٹی آئی کی جانب سے یہ فیصلہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اپوزیشن لیڈر پنجاب حمزہ شہباز کی جانب سے نامزد کردہ محسن رضا نقوی کو نگران وزیر اعلیٰ پنجاب تعینات کرنے کے نوٹی فکیشن جاری کرنے کے فوری بعد کیا گیا۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے نگران وزیر اعلیٰ کے تقرر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی اپنے امپائر منتخب کرنے کی تاریخ رہی ہے لیکن یہ حیران کن ہے کہ الیکشن کمیشن نے کس طرح پی ٹی آئی کے حلف یافتہ دشمن کو نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کے طور پر منتخب کیا ہے، یہ ایک ایسا عہدہ ہے جس پر کسی پارٹی سے تعلق رکھنے والا شخص کا تقرر نہیں کیا جاتا۔
تحریر جاری ہے
انہوں نے مزید کہا کہ محسن نقوی نے نیب سے رضاکارانہ ریٹرن ڈیل کی تھی اور سپریم کورٹ نے 2016 میں سوموٹو کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ رضاکارانہ ریٹرن ڈیل کرنے والے شخص کو کسی وفاقی، صوبائی یا سرکاری ادارے میں کوئی عہدہ نہیں دیا جا سکتا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جمہوریت کو مذاق بنا دیا ہے اور میں کل پریس کانفرنس کر کے ان تمام لوگوں کو ایکسپوز کروں گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے فیصلے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ محسن نقوی کی بطور نگران وزیر اعلیٰ تعیناتی آئین کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے۔
ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں اسد عمر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اس فیصلے کو قانونی طور پر چیلنج بھی کرے گی اور اس کے خلاف عوامی سطح پر احتجاج بھی کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک ویڈیو پیغام میں فیصلے پر الیکشن کمیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس نے کبھی مایوس نہیں اور ہمیشہ مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کے ذیلی ادارے کے طور پر فیصلے سنائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے روز سے کہا جارہا ہے کہ محسن نقوی کو وزیراعلٰی پنجاب بنایا جائے گا، انہیں یہ ٹاسک دیا گیا ہے کہ یا تو الیکشن ہونے ہی نہ دیے جائیں یا پھر ایسے حالات پیدا کیے جائیں جس سے پی ٹی آئی کا راستہ روکا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم محسن نقوی کے تقرر کو عدالتوں میں چیلنج کریں گے لیکن سچی بات یہ ہے کہ اداروں پر سے عوام کا اعتماد اٹھتا جا رہا ہے اور اٹھ ہی چکا ہے، اب عوام کو ایک فیصلہ کن تحریک کے لیے سڑکوں پر آنا ہوگا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان کی قیادت اور سربراہی میں پاکستان کے عوام اس کے فیصلے خود کریں گے، ہم بند کمروں میں ہونے والی ان سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ محسن نقوی ہوں یا ان کے لگائے گئے دیگر پروردہ ہوں، ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے، یہ کٹھ پتلیاں ہیں اور کٹھ پتلیاں اس وقت تک ہی تماشہ لگا سکتی ہیں جب تک کہ ان کو نچانے والے لوگ موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام ایک سمندر کی طرح نکلیں گے اور ان تمام کٹھ پتلیوں کو بہا کر لے جائیں گے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ محسن نقوی جیسے متنازع شخص کو وزیراعلیٰ مقرر کرنے کا فیصلہ مسترد کرتے ہیں۔
دوسری جانب مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور پی ٹی آئی کے اتحادی پرویز الہیٰ نے بھی محسن رضا نقوی کا بطور نگراں وزیراعلیٰ تقرر پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ حارث اسٹیل کیس میں 35 لاکھ روپے کی پلی بارگین کرنے والے شخص سے کیسے انصاف کی توقع کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ میرا قریب ترین رشتے دار کیسے نگران وزیراعلیٰ بن سکتا ہے. الیکشن کمیشن کا متنازع فیصلہ ہر اصول اور ضابطے کے خلاف ہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کے خلاف ہم سپریم کورٹ جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر پنجاب حمزہ شہباز کی جانب سے نامزد کردہ محسن رضا نقوی کو نگران وزیر اعلیٰ پنجاب تعینات کرتے ہوئے باضابطہ نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔
قبل ازٰیں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب کے لیے اسپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے بنائی گئی دوطرفہ پارلیمانی کمیٹی مقررہ وقت میں کسی نام پر اتفاق رائے میں ناکام رہی تھی جس کے بعد الیکشن کمیشن نے آج ہونے والے اجلاس میں نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب کیا۔
پرویز الہٰی نے سردار احمد نواز سکھیرا اور نوید اکرم چیمہ کے نام تجویز کیے تھے جبکہ حمزہ شہباز نے نگراں وزیر اعلیٰ کے لیے محسن نقوی اور احد چیمہ کے ناموں کی توثیق کی تھی۔
الیکشن کمیشن پاکستان کی جانب سے پنجاب کے مقررہ کردہ نگران وزیر اعلیٰ محسن رضا نقوی ایک نجی میڈیا ہاؤس کے مالک ہیں اور پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے بہت قریب سمجھے جاتے ہیں۔