پاکستان

 کسی سرٹیفائیڈ چور اور ڈکیت کو اسلام آباد میں گھسنے نہیں دیں گے، شہباز شریف

وزیراعظم نے لاہور میں پریس کانفرنس کی

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ممکنہ لانگ مارچ کے حوالے سے کہا ہے کہ کسی سرٹیفائیڈ چور اور ڈکیت کو اسلام آباد میں گھسنے نہیں دیں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے لاہور میں نیوزکانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ ایک سرٹیفائیڈ چور کے پیچھے ان کے حامی نکلیں گے، چور کے پیچھے ان کے حواریوں نے جانا ہے تو ان کی مرضی ہے لیکن قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جو فیڈریشن ہے پاکستان کی وحدت اور یکجہتی کی نشانی ہے، ہم وہاں پر کسی سرٹیفائیڈ چور اور ڈکیت کو وہاں گھسنے نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکل آیا ہے، میں دل کی گہرائیوں سے ایک بار پھر شکر ادا کرتا ہوں۔

‘اجتماعی کاوشوں سے پاکستان کو اللہ تعالیٰ نے کامیابی عطا کی’

ان کا کہنا تھا کہ اجتماعی کاوشوں اور اجتماعی بصیرت سے پاکستان کو آج اللہ تعالیٰ نے کامیابی عطا کی ہے، جب سے پاکستان گرے لسٹ میں آیا، تو ہماری تجارت، سرمایہ کاری، بیرونی سرمایہ کاری اور کاروباری حضرات کو مشکلات پیش آتی تھیں، ان شااللہ گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد پاکستان کی اس مصیبت سے جان چھوٹ جائے گی۔

شہباز شریف نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے صدر نے خود کہا ہے کہ پاکستان نے 34 سفارشات پر بہت شان دار طریقے سے عمل کیا ہے، اور یہ کامیابی بھی اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو ان عظیم قربانیوں کے نتیجے میں عطا فرمائی ہے، جو دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے عوام، افواج پاکستان کے افسران اور سپاہیوں، بزرگ، تاجر، ڈاکٹرز اور انجینئروں کی عظیم قربانیوں کے نتیجے میں ملی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں آج ان تمام افراد کا شکریہ اور مبارک باد پیش کرنا چاہتا ہوں کیونکہ یہ میری کامیابی نہیں ہے، یہ پاکستان کی اجتماعی کامیابی ہے، ان تمام اداروں، افراد اور ان تمام اتھارٹیز جنہوں نے دن رات مل کر محنت کی۔

‘بلاول بھٹو، حنا ربانی کھر کو مبارک بارد پیش کرتا ہوں’

وزیراعظم نے کہا کہ میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو، وزیر مملکت حنا ربانی کھر اور وزارت خارجہ کے تمام افسران کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارک بارد پیش کرتا ہوں، جنہوں نے اس کے لیے دن رات کاوش کی ہے، وزیر خارجہ نے یقیناً اس میں بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اتحادی جماعتوں کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے میری پوری معاونت کی۔

‘جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھرپور کردار ادا کیا’

شہباز شریف نے کہا کہ افواج پاکستان کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے مکمل خاموشی لیکن انتہائی ذمہ داری کے ساتھ اور ان کے ذیلی اداروں نے اس معاملے کو کامیابی تک پہنچانے کے لیے بھرپور کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ انعام اللہ تعالیٰ نے ہماری اور آپ کی جھولی میں اس لیے نہیں ڈالا کہ جلسے جلوس اور گالی گلوچ ہوتی رہے، لانگ مارچ اور دھرنے ہوتے رہے، اور قوم کو تقسیم در تقسیم کرنے کی مکروہ کاوشیں ہوتی رہیں، عمران نیازی وزیراعظم ہاؤس میں ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے تھے کہ میں نے تو یہ نہیں کرنا، جنہوں نے کرنا ہے وہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اندازہ کریں کہ بات کریں جمہوریت کی، اور سوچ ایک فاشسٹ اور ڈکٹیٹر کی، میں ایف اے ٹی ایف کے حوالے سے بات کر رہا ہوں، یہ وہ شاندار مثال ہے، محنت، اتحاد، اتفاق اور قربانی کی، جس کی بدولت پاکستان گرے لسٹ سے نکل آیا۔

ان کا کہنا تھا کہ لوگ پوچھتے ہیں کہ ہمیں گھر کہاں سے ملے گا؟ مجھے تعلیم کہاں سے ملے گی؟ وظیفہ کہاں سے ملے گا؟ یہ چھبتے ہوئے سوالات قوم کے کروڑوں بچے اور بچیاں پوچھ رہے ہیں، یہ معاملہ گالی گلوچ، جلسوں اور قوم کو تقسیم کردینے والی تقریروں سے حل نہیں ہوگا، یہ اسی طرح حل ہوگا جس طرح ایف اے ٹی ایف کا معاملہ ہم نے حل کیا، جس طرح پاکستان ایک نیوکلیئر طاقت بنا، بس یہی ایک راستہ ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ کروڑوں سیلاب متاثرین کھلے آسمان کے نیچے بیٹھے ہیں، برف پوش پہاڑوں، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سردی آچکی ہے، ان کو خیمے، ادویات، کمبل اور گرم کپڑے دینے ہیں، کیا یہ دھرنوں سے ہوگا؟ یا یہ عمل خلوص اور قربانی سے ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز توشہ خانہ کا فیصلہ آیا جس میں عمران خان سرٹیفائیڈ جھوٹا اور چور ہے، یہ کوئی خوشی کا لمحہ نہیں ہے، یہ لمحہ فکریہ ہے، یہ مقام عبرت ہے کہ جو شخص کئی سال سے دن رات کہہ رہا ہے کہ یہ چور ڈاکو ہے، میں چھوڑوں گا نہیں، جس چیف الیکشن کمشنر کے بارے میں عمران خان نے کہا تھا کہ یہ بہت ایماندار آدمی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ کہاں عمران خان نے بھینیسں بیچ کر قومی خزانے میں 23 لاکھ روپے جمع کروائے، اور کہاں دوست ممالک سے مہنگے ترین تحفے ملے، ان کو بیچ کر پیسے جیب میں ڈال لیے، اور آپ نے یہ بیچ کر پیسہ قومی خزانے میں جمع کروائے ہوتے تو قوم آپ کو سلیوٹ کرتی، میں بھی سیاسی مخالف ہونے کے باوجود آپ کی ستائش کرتا۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے تحفہ نکالا ایک دبئی میں بیچ دیا، اس قسم کے چند ماڈل بنائے جاتے ہیں، جس کو وہ گھڑی بیچی، اس نے فون کردیا کہ یہ گھڑی آئی ہے، یہ چوری تو نہیں ہوگی؟ انہیں کہا گیا کہ یہ آپ ہمیں بھیج دیں، اندازہ کریں کہ انہوں نے پاکستان کی عزت کو خراب کیا۔

‘گھڑی بیچنے سے پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے’

انہوں نے کہا کہ پہلے تو انہوں نے قانون کی دھجیاں اڑائیں، کوئی قانون نہیں ہے کہ آپ کو تحفہ ملے پہلے اس کو بیج دیں پھر اس کی قیمت جا کر جمع کروادیں، پہلے آپ جمع کروائیں گے، قیمت کا تعین ہوگا، پھر گھڑی پہنیں اور قوم کو بتائیں کہ مجھے فلاں ملک سے تحفہ ملا ہے، یہ بڑی سنجیدہ بات ہے اس سے پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے، اس سے بدترین کوئی مثال ملے گی کہ وزیراعظم تحفے میں ملنے والی گھڑیوں کو بغیر تخمینہ لگائے جو کہ قانون کے خلاف ہے، بازار میں بیچ دے، پیسے جیب میں ڈالے اور باقی 20 فیصد رقم بعد میں ادا کردے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عمران نیازی نے الیکشن کمیشن کو بتایا ہی نہیں کہ میں نے تحفے بیچے اور غیر قانونی طور پر بیچے، اور پیسے لیے۔

‘الزامات لگانے والا آج سرٹیفائیڈ چور نکلا’

انہوں نے کہا کہ جس شخص نے چھ سال دن رات الزامات لگائے آج وہ سرٹیفائیڈ چور نکلا، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں انہوں نے اور شہزاد اکبر نے میرے خلاف جو کیسز بنائے وہی پلندا انہوں نے نیشنل کرائم ایجنسی لندن کو 2019 میں بھیجا تھا، اس پر 2 سال تحقیق ہوئی تھی، نینشل کرائم ایجنسی نے لندن کی عدالت میں یہ کہا کہ اس کیس میں ہمیں کچھ نہیں ملا، ہم اس کیس کو ڈراپ کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی مانی ہوئی عدالت اور ایجنسی سے سرٹیفیکٹ ملا کہ میرے کیس میں کچھ نہیں نکلا، ایف آئی اے کے اسی کیس کا فیصلہ لاہور کی عدالت نے کیا۔

‘آرمی چیف کا تقرر آئینی و قانونی معاملہ ہے’

ان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا پاکستان میں 28 نومبر کے بعد کیا پاکستان میں بہتر سیاسی استحکام آ جائے گا؟ اس کے جواب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ آئینی معاملہ ہے، روٹین کی بات ہے کہ جو بھی آرمی چیف اپنی مدت پوری کرتے ہیں، تو حکومت وقت کا آئینی اختیار ہے، پروسیس کو مکمل کرکے ان کے پاس پینل آتا ہے، پینل کو دیکھ کر تقرر ہو جاتا ہے، یہ قانونی معاملہ ہے اس میں کوئی قباحت نہیں ہے، عمران خان سیاسی عدم استحکام لانے کے سرتوڑ کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے گندم درآمد کی ہے، ان کا مطالبہ تھا کہ امپورٹ پرائیویٹ سیکٹر کو کرنے دی جائے، اگر کسی امپورٹر کی نیت خراب ہو، مثال کے طور پر گندم کی فی ٹن قیمت 350 ڈالر ہو، اور وہ کہے کہ 370 ڈالر قیمت طے کر لو، 20 ڈالر مجھے باہر دے دینا، اور غریب آدمی پر مزید بوجھ پڑے، تو آپ برا بھلا کسے کہیں گے؟ مجھے یا اس امپورٹر کو، ہم نے جو بھی گندم درآمد کی ہے اس میں کروڑوں روپے بچائے ہیں۔

پنجاب میں حکومت کی تبدیلی کے سوال پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ قانونی طور پر تبدیلی لانے کا سب کو حق ہے، اگر ایسا ہوتا ہے تو کسی کو بھی کوئی اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف واپس آئیں گے اور میں ان کو لینے ایئر پورٹ جاؤں گا، اس میں آپ کو کوئی اعتراض ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے سیاست سے لاتعلقی اور عمران خان کی آرمی چیف اور متعدد کور کمانڈر سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں منتخب وزیراعظم ہوں، میرے منصب کا تقاضا ہے کہ اس معاملے پر کوئی اندازہ نہ لگاؤں۔

‘جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے’

ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں ہے، جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، آئین اور قانون کے دائرے میں یہ حکومت اپنا کام کرتی رہے گی، پاکستان کے مستقبل کو تابناک بنانے کے لیے ہر در پر جانے کے لیے تیار ہوں، بشرطیکہ اس میں سنجیدگی ہو، اس میں دھوکا اور فریب نہ ہو۔ 

ان سے پوچھا گیا کہ عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کیا گیا تو اس سے کیسے نمٹیں گے؟ اس پر وزیراعظم نے کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ ایک سرٹیفائیڈ چور کے پیچھے ان کے سپورٹرز نکلیں گے؟ عمران خان سے قانون کے مطابق حساب مانگا جا رہا ہے، اور وہ بھاگ رہے ہیں، چور کے پیچھے ان کے حواریوں نے جانا ہے تو ان کی مرضی ہے لیکن قانون اپنا راستہ اختیار کرے گا، جو فیڈریشن ہے پاکستان کی وحدت اور یکجہتی کی نشانی ہے، ہم وہاں پر کسی سرٹیفائیڈ چور اور ڈکیت کو ہم وہاں گھسنے نہیں دیں گے۔

‘ریاست بچانے کے لیے سیاست کو قربان کیا’

معیشت کی بحالی سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ ہم پوری طرح کوشاں ہیں، چیلنجز بہت زیادہ ہیں اس میں کوئی شک نہیں، ہم نے ریاست کو بچانے کے لیے سیاست کو قربان کیا ہے۔

‘عام انتخابات ابھی 11 مہینے دور ہیں’

ان سے پوچھا گیا کہ عمران خان نے الزام لگایا تھا کہ نواز شریف انتخابات نہیں ہونے دے رہے؟ اس پر شہباز شریف نے کہا کہ عام انتخابات قانون اور آئین کے مطابق ابھی 11 مہینے دور ہیں، یہ حکومت کی صوابدید ہوتی ہے کہ وہ جب بھی انتخابات کروانا چاہیں، ہمارا کوئی ارادہ نہیں ہے کہ ہم الیکشن میں جائیں جب تک یہ معیشت ٹھیک نہیں ہوتی، 11 مہینے ڈٹ کر کام کریں گے، جب مدت پوری ہو گی تو الیکشن ہوں گے۔

ان سے پوچھا گیا کہ قوم کا ایک ایک روپیہ بچانے کا نعرہ لگاتے ہیں، آپ نے وفاقی کابینہ میں ایک فوج اکٹھی کی ہوئی ہے، جن میں سے ایک درجن کے پاس کوئی محکمہ بھی نہیں ہے اس پر شہباز شریف نے کہا کہ جہاں تک پاکستان کے محدود وسائل کا تعلق ہے، ایک ہی بات بتا رہا ہوں کہ گندم کی مد میں ہم نے اربوں روپے بچائے ہیں، اس کا تو آپ ذکر نہیں کرتے، ہماری کابینہ کا سائز بڑا ہوگیا تو کیا سرٹیفائیڈ چور کی حکومت چھوٹی تھی؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button