سبی: ٹھنڈی سڑک کے قریب دھماکا، 4 افراد جاں بحق

بلوچستان کے شہر سبی میں ٹھنڈی روڈ کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور پولیس اہلکاروں سمیت 25 سے زائد زخمی ہوگئے۔
سبی کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر اہلکار حفیظ رند نے اردو نیوز کو بتایا کہ بظاہر یہ خودکش حملہ تھا، تاہم مزید تحقیقات جاری ہیں۔
دھماکہ ایک کھلی جگہ کے قریب ہوا جہاں سالانہ سبی میلہ منعقد ہو رہا ہے۔
حفیظ رند کا کہنا تھا کہ دھماکا صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی سبی میلے میں شرکت کے تقریباً آدھے گھنٹے بعد ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 4 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 27 زخمی ہوئے۔
اس سے قبل بلوچستان کے محکمہ صحت کے میڈیا کوآرڈینیٹر ڈاکٹر وسیم بیگ نے بتایا تھا کہ دھماکے میں تین افراد جاں بحق اور 28 زخمی ہوئے، جن میں سے پانچ کی حالت تشویشناک ہے۔
دھماکے کے باعث سول اسپتال سبی میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور زخمیوں کو سول اسپتال اور سی ایم ایچ منتقل کیا جارہا ہے۔
سول اسپتال سبی کے ایم کے ڈاکٹر سرور ہاشمی نے اردو نیوز کو بتایا کہ دھماکے میں بڑی تعداد میں سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے، جبکہ پانچ شدید زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے سبی بم دھماکے پر مذمت اور قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے زخمیوں کو علاج معالجہ کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے سبی کے تاریخی میلے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ سبی میلہ کاشتکاروں اور عام آدمی کی تفریح کا ذریعہ ہے، دہشت گردی کا واقعہ محنت کشوں کے روزگار کے خلاف سازش ہے، ترقی مخالف عناصر نہیں چاہتے کہ بلوچستان کے عوام ترقی کریں اور انہیں روزگار ملے۔
عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ترقیاتی عمل کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنائیں گے، عوام کے تعاون سے صوبے کو امن اور ترقی کا گہوارہ بنائیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کچھ عرصے میں ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
گزشتہ جمعے کو نماز جمعہ کے دوران پشاور کے کوچہ رسالدار چوک میں واقع جامع مسجد میں ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں 60 سے زائد افراد جاں بحق اور 190 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
حکام نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ دو حملہ آور ملوث تھے تاہم بعد ازاں جاری ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ سیاہ رنگ کی شلوار قمیض میں ایک حملہ آور شہر کے قصہ خوانی بازار کی مسجد میں پیدل پہنچتا ہے اور پستول لہرا رہا ہے۔
حملہ آور نے اندر داخل ہونے سے قبل مرکزی دروازے پر سیکیورٹی کے لیے تعینات پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی اور اسے مسجد میں داخلے سے روکنے کی کوشش کرنے والے شہری پر بھی فائرنگ کی، جہاں عبادت گزار نماز جمعہ کے لیے جمع تھے اور اس کے بعد دھماکا ہوجاتا ہے۔
اس سے ایک روز قبل کوئٹہ کے علاقے فاطمہ جناح روڈ پر پولیس وین کے قریب دھماکے سے ڈی ایس پی سمیت 3 افراد جاں بحق اور 24 افراد زخمی ہوئے تھے۔
کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی آپریشن فدا حسین شاہ کا کہنا تھا کہ شام 7 بجے تھانہ سٹی کی موبائل گزر رہی تھی کہ زور دھماکا ہوا۔
انہوں نے کہا تھا کہ دھماکے میں 2 سے ڈھائی کلو گرام بارودی مواد استعمال ہوا۔